جو ماہتاب لگے ہے کبھی گلاب لگے
جو ماہتاب لگے ہے کبھی گلاب لگے
اسے قریب سے دیکھیں تو اک سراب لگے
ہر ایک شخص پہ اپنی نظر نہیں ٹکتی
ہو انتخاب تو ایسا کہ انتخاب لگے
عجیب وصل ہے لگتا ہے ہجر ہو جیسے
تری خموش نگاہی ہمیں عذاب لگے
بس ایک بار ترا نام کیا لیا ہم نے
ذرا سی بات پہ لوگوں کو ہم خراب لگے
یہ کیا کہ ہجر نے ہم سے یقین چھین لیا
وہ سامنے ہو ہمارے ہمیں یہ خواب لگے
گناہ گار ہوں نسبت ہے اسم احمد سے
سو اپنا نام بھی لینا مجھے ثواب لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.