جو مال اس نے سمیٹا تھا وہ بھی سارا گیا
جو مال اس نے سمیٹا تھا وہ بھی سارا گیا
وہ خواہشوں کے تصادم میں آج مارا گیا
خمار عشق کی غارت گری ہے دونوں طرف
ہماری عمر گئی اور سکوں تمہارا گیا
بپھرتی موج کے آگے یہ کس کو یاد رہا
کہاں پہ ناؤ گئی اور کہاں کنارا گیا
بس ایک جان بچی ہے چلو نثار کریں
سنا ہے نام ہمارا ہی پھر پکارا گیا
زمیں پہ اس کی خبر ہے کوئی نہ ہے پروا
فلک سے ٹوٹ گیا تو کہاں ستارا گیا
صبا کے ہاتھ شب ہجر کے گزرتے ہی
تمہاری سمت میں اشکوں کا گوشوارا گیا
وہ پیڑ ٹوٹ گیا تو مجھے کچھ ایسا لگا
کہ جیسے اپنی محبت کا استعارا گیا
ہر ایک نقش تری یاد سے منور تھا
میں اپنے ماضی میں کل رات جب دوبارہ گیا
- کتاب : Gulab Khilty Hain (Pg. 118)
- Author : Dr. Syed Anwar Ahmad
- مطبع : Jahangir Books (2013)
- اشاعت : 2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.