جو مہکا رہے تیری یاد سہانی میں
جو مہکا رہے تیری یاد سہانی میں
ایسی خوشبو کہاں ہے رات کی رانی میں
ابھرا تھا آنکھوں میں ایک سنہرا خواب
جاتے جاتے دے گیا زخم نشانی میں
رات گئے تک یوں ہی تنہا ساحل پر
گھومتے رہنا پاؤں پاؤں پانی میں
اترا جو اس دل میں قافلہ الفت کا
کیسی کیسی غزلیں ہوئیں روانی میں
کیوں بے رنگ کیا ہے میری اوڑھنی کو
تیرے غم کی دھوپ نے بھری جوانی میں
کب سے اپنا بچپن ڈھونڈھتی پھرتی ہے
بیناؔ تیری بکھری ہوئی کہانی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.