جو میکدے میں بہکتے ہیں لڑکھڑاتے ہیں
جو میکدے میں بہکتے ہیں لڑکھڑاتے ہیں
مرا خیال ہے وہ تشنگی چھپاتے ہیں
ذرا سا وقت کے سورج نے رخ جو بدلا ہے
مرے وجود پہ کچھ سائے مسکراتے ہیں
دلوں کی سمت پہ لفظوں کے سنگ مت پھینکو
ذرا سی ٹھیس سے آئینے ٹوٹ جاتے ہیں
طلسم ذات کی پھیلی ہے تیرگی اتنی
کہ وسعتوں کے اجالے سمٹتے جاتے ہیں
ستم ظریفیٔ حالات کا کرشمہ ہے
بھٹکنے والے مجھے راستے بتاتے ہیں
جنہیں حیاتؔ شعور حیات حاصل ہے
فریب دیتے نہیں ہیں فریب کھاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.