جو مکاں تھا لا مکاں ہونے لگا ہے
اب زمیں پر آسماں ہونے لگا ہے
داستاں دیوار و در کہنے لگے ہیں
آدمی تو بے زباں ہونے لگا ہے
زندگی کے ساتھ چل کر دیکھیے تو
حادثہ کیا کیا یہاں ہونے لگا ہے
بے سبب کچھ لوگ مجھ سے مل رہے ہیں
وقت شاید مہرباں ہونے لگا ہے
میں نکل آیا ہوں جس کی رہ گزر سے
میرے اندر وہ نہاں ہونے لگا ہے
دھند کی دیوار ہے منظر بہ منظر
راستہ پھر بے نشاں ہونے لگا ہے
آندھیوں کی زد میں آ پہنچا ہے انساں
گرد میں گم کارواں ہونے لگا ہے
پڑھ رہے ہیں لوگ چہرے کی تمازت
حال چہرے سے بیاں ہونے لگا ہے
یاد اس کی چل رہی ہے ساتھ خالدؔ
وہ متاع جسم و جاں ہونے لگا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.