Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جو موج خوشبوؤں کی تھی گلاب سے نکل گئی

شہناز پروین سحر

جو موج خوشبوؤں کی تھی گلاب سے نکل گئی

شہناز پروین سحر

MORE BYشہناز پروین سحر

    جو موج خوشبوؤں کی تھی گلاب سے نکل گئی

    میں مضمحل تھی اس قدر شباب سے نکل گئی

    یہ زندگی یہ رخصتی اسی کی ہیں امانتیں

    شکستہ جسم میں ترے عذاب سے نکل گئی

    میں لکھ رہی تھی داستاں ترا بھی نام آ گیا

    کہانی اپنے آپ ہی کتاب سے نکل گئی

    وہ لمس بڑھ رہا تھا اب قریب سے قریب تر

    سو میں نے فیصلہ کیا حباب سے نکل گئی

    شریک دوڑ میں ہوئے سفر بھی اور قیام بھی

    تو رخش وقت میں تری رکاب سے نکل گئی

    سوال کا جواب بھی سوال ہی سے دے گا تو

    جھمیلا ساز میں ترے سراب سے نکل گئی

    میں مبتلائے آرزو تھی آرزو سے جاگ اٹھی

    اور اگلے پل ہی زندگی حساب سے نکل گئی

    نراش چاند تیرگی میں گھل کے شانت ہو گیا

    سحرؔ میں نیند میں چلی تو خواب سے نکل گئی

    مأخذ :
    • کتاب : Word File Mail By Salim Saleem

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے