جو مزہ زخم جگر درد نہاں میں آئے
جو مزہ زخم جگر درد نہاں میں آئے
آہ میں کیف نہ وہ لطف فغاں میں آئے
آج سچ بولنے کی میں نے جسارت کی تھی
کیوں نہ پھر زخم بھلا میری زباں میں آئے
شہر جاں میں نہ ہوا جب کوئی پرساں ان کا
میرے آنسو مرے دامن کی اماں میں آئے
زندگی نقطۂ آغاز ہے اور کچھ بھی نہیں
کاش انجام بھی کچھ اس کا گماں میں آئے
مل گئی کشمکش وہم و یقیں سے منزل
جب بھی ہم کار گہ شیشہ گراں میں آئے
خون گل جب رگ ہر خار سے جاری ہو جائے
کیوں نہ پھر لطف بہاروں کا خزاں میں آئے
گفتگو پیار کی ہم اس سے کریں کیسے ظہورؔ
بات کرنا جسے نفرت کی زباں میں آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.