جو مہرباں کہیں وہ رشک ماہ ہو جاوے
جو مہرباں کہیں وہ رشک ماہ ہو جاوے
منشی دیبی پرشاد سحر بدایونی
MORE BYمنشی دیبی پرشاد سحر بدایونی
جو مہرباں کہیں وہ رشک ماہ ہو جاوے
تو یہ گدا بھی کبھی بادشاہ ہو جاوے
جو اپنی شعلہ فگن برق آہ ہو جاوے
تو کاخ چرخ بھی جل کر تباہ ہو جاوے
دو چار گر مری ان کی نگاہ ہو جاوے
تو سب معاملہ پھر رو براہ ہو جاوے
کریں سفید بھی گھر کو مرے اگر معمار
تو دود آہ سے فوراً سیاہ ہو جاوے
شب وصال کی آتی ہیں یاد یوں باتیں
کہ خواب میں کوئی جیوں بادشاہ ہو جاوے
جو جاؤں آج کی شب ان کی بزم میں تنہا
تو مجھ پہ غیر کا کاش اشتباہ ہو جاوے
یہی دعا ہے کہ انجام ہو بخیر مرا
خدا کرے کہ بتوں سے نباہ ہو جاوے
نگاہ لطف جو غیروں پہ ہے تو بہتر ہے
کبھی ادھر بھی کرم کی نگاہ ہو جاوے
ترے عتاب کی لذت سے یہ تمنا ہے
کہ آج بھی کوئی مجھ سے گناہ ہو جاوے
زمانہ تم پہ ہے غش کیا عجب جو حشر کے دن
مرا گواہ تمہارا گواہ ہو جاوے
ملے بھی حور جو زاہد کو خلد میں جا کر
مزا ہو واں جو اسے ضعف باہ ہو جاوے
نکالو سحرؔ وہ مضمون طبع عالی سے
جہاں میں جس کے سبب واہ واہ ہو جاوے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.