جو میری آہ سے نکلا دھواں ہے میری مٹی کا
جو میری آہ سے نکلا دھواں ہے میری مٹی کا
مرے اندر نہاں آتش فشاں ہے میری مٹی کا
دئے ہیں طاق پر روشن مگر ضو میرے اندر ہے
جو کچھ کچھ تیرگی ہے وہ سماں ہے میری مٹی کا
مرے جلووں کی پامالی نہ دیکھی جائے گی مجھ سے
ہنر کچھ اس طرح سے رائیگاں ہے میری مٹی کا
ضرور اس کی شباہت میری سوچوں سے الگ ہوگی
تصور میں جو دیکھا ہے گماں ہے میری مٹی کا
سمندر اور دریا ہیں پرانے آشنا میرے
برستا ہے جو پانی مہرباں ہے میری مٹی کا
مرے اشعار میں آفاق و انفس کی کہانی ہے
مرا ہر لفظ شیریں ترجماں ہے میری مٹی کا
اویسیؔ قلب و جاں کرتے رہے شعر و ادب کو ہم
اگرچہ یہ بھی جنس رائیگاں ہے میری مٹی کا
- کتاب : Shor ke darmayan (Pg. 130)
- Author : Jamal Owaisi
- مطبع : Educational Publishing House (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.