جو میری آنکھ سے اس جسم میں داخل ہوئی ہوگی
جو میری آنکھ سے اس جسم میں داخل ہوئی ہوگی
وہ لڑکی پھر مرے سینہ میں جا کر دل ہوئی ہوگی
وہ میری جان و دل کی کیفیت سے خوب واقف ہے
وہ کتنی بار میری روح میں شامل ہوئی ہوگی
نہ جانے کتنے بدلے ہوں گے اس نے پیرہن اپنے
تو پھر آخر وہ میرے عشق کے قابل ہوئی ہوگی
مری آنکھوں کا سناٹا بھی کچھ تو بولتا ہوگا
وہ لڑکی سن نہ پائی اس قدر غافل ہوئی ہوگی
پلٹ کر دیکھنا اور دیکھ کر آنسو بہا دینا
اسے جانے میں مجھ کو چھوڑ کر مشکل ہوئی ہوگی
معطر شام ہوگی اور مہکتی ہر سحر اس کی
تری زلفوں کی یہ خوشبو جسے حاصل ہوئی ہوگی
اندھیروں میں کسی کو کچھ نظر آتا نہیں تو پھر
اندھیروں میں ستم کی روشنی شامل ہوئی ہوگی
ہمیں تو ڈوب مرنے کے لیے ہے چلو بھر پانی
کسی کے واسطے موج بلا ساحل ہوئی ہوگی
مجھے اس دور کے حالات سے لگتا نہیں ارپتؔ
کسے اس زندگی میں زندگی حاصل ہوئی ہوگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.