جو میری آنکھوں میں سرخی تھی شام ہوتے ہی
جو میری آنکھوں میں سرخی تھی شام ہوتے ہی
کسی کی یاد سلگتی تھی شام ہوتے ہی
تمام دن میں تمازت میں کاٹ دیتا تھا
پھر اک ہوا مجھے چھوتی تھی شام ہوتے ہی
کھنچا ہوا چلا جاتا تھا میں کنار آب
وہاں اداسی بلاتی تھی شام ہوتے ہی
گلے نہ لگتا میں اس کے تو اور کیا کرتا
فضا میں خنکی ہی ایسی تھی شام ہوتے ہی
کوئی قدیم اداسی بسی ہوئی تھی وہاں
اجاڑ بستی سسکتی تھی شام ہوتے ہی
میں اپنے دکھ اسے شاید کبھی نہیں کہتا
مگر وہ بات ہی کرتی تھی شام ہوتے ہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.