جو مل گیا ہے یہاں جلوۂ خیالی ہے
جو مل گیا ہے یہاں جلوۂ خیالی ہے
یہ بات ہم نے محبت میں آزما لی ہے
عجیب سلطنت عشق میں نظام ملا
جو بادشاہ نظر آتا ہے اک سوالی ہے
تمہاری یاد بڑھی اور دل ہوا روشن
یہ ایک شمع اندھیرے نے خود جلا لی ہے
ہنر کی آگ جلائی ہے خاک سے اس نے
کمال اس کا ہی ہے میری بے کمالی ہے
سدا یہ سوچتا ہوں اس کا فیض کیا لکھوں
کہ میرا دوست بھی اور آدمی مثالی ہے
کبھی دیا بھی ہے لمحہ کسی کو چاہت کا
تو زندگی نے یہ فرصت کبھی چرا لی ہے
کرایہ داری وسیلہ ہے اپنے جینے کا
تم آنا چاہو تو دل کا مکان خالی ہے
کبھی تو جھانکو ذرا اس کی آگ کے پیچھے
یہ آدمی کہ جو ظاہر میں لاابالی ہے
- کتاب : Monthly Usloob (Pg. 401)
- Author : Mushfiq Khawaja
- مطبع : Usloob 3D 9—26 Nazimabad karachi 180007 (Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6)
- اشاعت : Oct. õ Nov. 1983,Issue No. 5-6
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.