جو ملا درد ہے میراث تری یادوں کی (ردیف .. ف)
جو ملا درد ہے میراث تری یادوں کی
اس کی شدت سے فقط میں مرا دل ہے واقف
ہجر کی اب جو مسافت کہیں طے کرنی ہے
ایک مدت سے فقط میں مرا دل ہے واقف
ہائے اس نقش محبت کی تلطف طبعی
جس کی لذت سے فقط میں مرا دل ہے واقف
ہائے اس طبع و طبیعت میں مکیں رنگ جنوں
اس کی جودت سے فقط میں مرا دل ہے واقف
مایۂ درد جو رس آئے تھے اک ہیکل میں
سب کی وحدت سے فقط میں مرا دل ہے واقف
رخ کے خاموش شکن سے وہ امنڈتی شفقت
موج حدت سے فقط میں مرا دل ہے واقف
دل سے وہ نرم رواں سخت مگر ظاہر میں
ایسی فطرت سے فقط میں مرا دل ہے واقف
یہ تو سچ ہے کہ ملیں گے وہ مجھے محشر میں
ایسی ہجرت سے فقط میں مرا دل ہے واقف
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.