Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جو مجھ پہ قرض ہے اس کو اتار جاؤں میں

اسحاق اطہر صدیقی

جو مجھ پہ قرض ہے اس کو اتار جاؤں میں

اسحاق اطہر صدیقی

جو مجھ پہ قرض ہے اس کو اتار جاؤں میں

یہ اور بات ہے جیتو کہ ہار جاؤں میں

کبھی میں خواب میں دیکھوں ہری بھری فصلیں

کبھی خیال کے دریا کے پار جاؤں میں

اک اور معرکۂ جبر و اختیار سہی

اک اور لمحۂ تازہ گزار جاؤں میں

بکھر گئے ہیں جو لمحے سمیٹ لوں ان کو

بگڑ گئے ہیں جو نقشے سنوار جاؤں میں

کبھی تو اپنی طلب میں بھی اس طرح نکلوں

خود اپنے آپ سے بیگانہ وار جاؤں میں

لہو کا رنگ کہ آتش کا رنگ کچھ تو ہو

جو نقش دب سے گئے ہیں ابھار جاؤں میں

محبتوں کو نہ لگ جائے نفرتوں کی نظر

خدا کرے کہ ہر اک دکھ سہار جاؤں میں

پھر اپنا عکس میں اپنی ہی ذات میں دیکھوں

جو ہو سکے تو ہر اک دکھ کے پار جاؤں میں

کسی کے رنگ میں خود کو میں رنگ لوں اطہرؔ

جواب آئے نہ آئے پکار جاؤں میں

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے