جو منتظر ہے وہی انقلاب میں دوں گا
جو منتظر ہے وہی انقلاب میں دوں گا
تمہارے پاس قلم ہے کتاب میں دوں گا
وہ بھول جائے گا اپنے سبھی سوالوں کو
جواب ایسا اسے لاجواب میں دوں گا
حقیقتوں کے تلاشی فریب خوردہ ہیں
سمندروں میں چھپا کر سراب میں دوں گا
تمام عمر جلے گی مری طرح وہ بھی
ٹھہر کہ زیست کو ایسا عذاب میں دوں گا
گری ہے خون کی ہر بوند میرے دامن پر
گناہ تو نے کیا ہے حساب میں دوں گا
کوئی مجھے مرے خوابوں سے دور کر دے گا
کسی کی جاگتی آنکھوں کو خواب میں دوں گا
بس ایک گھونٹ بنا دے گا عارف و سالک
تم اپنا جام اٹھاؤ شراب میں دوں گا
وہ اپنے ہاتھ میں اک پھول لے کے کہتا ہے
اب آئے اینٹ کہ پتھر جواب میں دوں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.