جو مشکل تھی اسے آساں بناتا جا رہا تھا
جو مشکل تھی اسے آساں بناتا جا رہا تھا
کہ جو ہوتا تھا میں اس کو بھلاتا جا رہا تھا
مجھے بھی اپنی سچائی پہ ذرہ بھر نہ شک تھا
زمانہ بھی قسم اپنی اٹھاتا جا رہا تھا
کوئی تھا جو کہ تکتا جا رہا تھا کارخانہ
کوئی تھا کارخانہ جو چلاتا جا رہا تھا
بدلتی جا رہی تھی میری حالت لحظہ لحظہ
کسی کو جس طرح میں یاد آتا جا رہا تھا
کہیں اندھی بھکارن لڑکھڑاتی جا رہی تھی
جو پانی تھا زد جاروب کھاتا جا رہا تھا
زلیخائے زمانہ میری آنکھوں میں چھپی تھی
یہ ملک مصر تھا اور سوت کاتا جا رہا تھا
جو پانی تھا وہ اک دہشت میں بڑھتا آ رہا تھا
جو دریا تھا کناروں کو اڑاتا جا رہا تھا
زمانوں کے مطابق باب بندھتے جا رہے تھے
کنار وقت میں فصلیں لگاتا جا رہا تھا
کہاں اندھے کنوئیں ہیں ان کو بھرتا جا رہا تھا
کہاں رستے ہی رستے ہیں بتاتا جا رہا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.