جو مستحق ہیں اصل میں آب حیات کے
جو مستحق ہیں اصل میں آب حیات کے
پیاسے وہی ملیں گے کنارے فرات کے
اب اک نئی لغت کے حوالے سے بات کر
اب خیر و شر میں رنگ کہاں ہیں ثبات کے
مذہب سے ہٹ کے کھوج کریں تو پتہ چلے
مابین کیا تھا غزنوی و سومنات کے
سورج کی روشنی میں بلا کر نہ کر ذلیل
رہنے دے رات میں جو پرندے ہیں رات کے
افسوس ان سے کعبۂ دل ہو نہ سکا پاک
چرچے وہی ہیں آج بھی لات و منات کے
آوارہ پھر رہے ہیں جڑوں کی تلاش میں
ہم پھول پھول گھومتے بھونرے حیات کے
کیا کیا ہوس ہے حضرت جاویدؔ کو نہ پوچھ
پابند ہیں اگرچہ وہ صوم و صلٰوۃ کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.