جو نہ مل بیٹھا ہو پھر اس سے شکایت کیسی
جو نہ مل بیٹھا ہو پھر اس سے شکایت کیسی
میں اکیلا ہی چلا ہوں تو رفاقت کیسی
خود تو آئیں گے نہیں اور بلائیں گے ہمیں
دیکھیے آپ نے ڈالی یہ روایت کیسی
میں نے چاہا تو بہت ٹوٹ کے چاہا نہ گیا
یوں بھی ٹوٹی ہے کئی بار قیامت کیسی
تم نے جینے کا مجھے حوصلہ بخشا ہے تو پھر
مجھ سے رہتے ہو گریزاں یہ سیاست کیسی
جب بچھڑنا ہی محبت کا تقاضہ ٹھہرا
پھر نگاہوں میں مری جاں یہ ندامت کیسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.