جو نہ مجھ سے تیری ساقی رہ التفات ہوتی
جو نہ مجھ سے تیری ساقی رہ التفات ہوتی
تو نہ کائنات مستی مری کائنات ہوتی
تجھے رنج عشق ملتا تو مجھے تھا گنج راحت
جسے لوگ موت کہتے وہ مری حیات ہوتی
وہ خطا پہ ملتی جنت جو عمل کے نام لکھ دی
یہ ہے اور بات زاہد وہ کچھ اور بات ہوتی
رہے قید آرزو میں تھی یہاں کی یا وہاں کی
جو نجات اس سے ملتی تو کہیں نجات ہوتی
تری یاد جس میں ہوتی ترا قرب جس میں ملتا
اسی دن کو دن سمجھتے وہی رات رات ہوتی
یہی ہے ثبوت دنیا کہ ہے آج کل نہیں ہے
نہ یہ بے ثبوت ہوتی نہ یہ بے ثبات ہوتی
تو خطا پر اپنی ایمنؔ کبھی منفعل تو ہوتا
تجھے بخش دیتی رحمت جو یہ ایک بات ہوتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.