جو نا مراد کوچۂ جاناں میں آ گئے
جو نا مراد کوچۂ جاناں میں آ گئے
مرنے سے پہلے گور غریباں میں آ گئے
چھوتے ہی میرے مونچھ کی طرح اکھڑ گئی
بل لاکھوں تیری زلف پریشاں میں آ گئے
لکھی ہیں وحشیوں کے مقدر میں دو جگہ
زنداں سے جب چھٹے تو بیاباں میں آ گئے
اعلان دید سنتے ہی دو روز پیشتر
عاشق ہزاروں کوچۂ جاناں میں آ گئے
ہم پاگلوں کا اور ٹھکانا کہیں نہیں
بستی میں جب پٹے تو بیاباں میں آ گئے
مدت سے تھی انہیں جو نمک پاشیوں کی چاہ
زخم جگر اچھل کے نمک داں میں آ گئے
وحشت میں آ گیا ہمیں بیوی کا جب خیال
اس کو بھی ساتھ لے کے بیاباں میں آ گئے
پٹوایا خوب ہی انہیں درباں کے ہاتھ سے
جو بے بلائے محفل جاناں میں آ گئے
آہا کا اور ہو کا عجب شور مچ گیا
جس وقت بومؔ بزم سخنداں میں آ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.