جو نہیں جانتا ہوں خلق خدا پوچھتی ہے
جو نہیں جانتا ہوں خلق خدا پوچھتی ہے
مجھ سے ہر موڑ پہ اب میرا پتا پوچھتی ہے
بے اماں دیکھ کے ٹوٹے ہوئے پتوں کی طرح
لے چلوں تجھ کو کدھر مجھ سے ہوا پوچھتی ہے
مجھ میں وہ کون سی شے ہے جو ہر اک پل مجھ سے
ہونا کب قید بدن سے ہے رہا پوچھتی ہے
دیکھ کر جس کو سبھی لوگ ہیں گھبرائے ہوئے
خیریت میری وہی راہ فنا پوچھتی ہے
منتظر کب سے مری تشنہ لبی تھی جس کی
وہ گھٹا مجھ سے سمندر کا پتہ پوچھتی ہے
ذرے ذرے کی زباں پر ہے کہانی میری
مجھ سے یہ دنیا مرے بارے میں کیا پوچھتی ہے
دشت ظلمت ہے مجھے شہر نگاراں نوشادؔ
حال دل مجھ سے ستاروں کی ضیا پوچھتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.