جو نہیں رکھنی تھیں وہ سب چپیاں محفوظ ہیں
جو نہیں رکھنی تھیں وہ سب چپیاں محفوظ ہیں
آپ کو بھیجی نہیں جو چٹھیاں محفوظ ہیں
جسم سے زندہ ہوں لیکن من مرا ہے مر چکا
یعنی بل تو جل چکے ہیں رسیاں محفوظ ہیں
آ گیا دفتر میں کیوں میں گھر سے بچ کر آج بھی
جب کہ میری سال بھر کی چهٹیاں محفوظ ہیں
تب تلک دینے پڑیں گے پاس ہونے کے ثبوت
دوریاں جب تک ہمارے درمیاں محفوظ ہیں
مفلسوں کو دی تھیں جتنی آپ نے وہ سب کہ سب
نامۂ اعمال میں وہ سسکیاں محفوظ ہیں
سوچتا ہوں یاد آنا آپ کا آخر ہے کیا
جل چکا ہے پیڑ تو کیوں پتیاں محفوظ ہیں
دل میں تیری یاد کی جو بس گئی ہیں بستیاں
جل رہا ہے دل مگر وہ بستیاں محفوظ ہیں
اس قدر خود کو ستانا زخم کھانا بھولنا
آپ میں کاملؔ یہ کیسی خوبیاں محفوظ ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.