جو نور دیکھتا ہوں میں جام شراب میں
جو نور دیکھتا ہوں میں جام شراب میں
وہ آفتاب میں ہے نہ وہ ماہتاب میں
اس طرح عزم زہد ہے عہد شباب میں
چلنے کا جیسے قصد کرے کوئی خواب میں
میری نظر سے چھپ کے رہیں وہ حجاب میں
میرے ندیم کیا مہ و انجم ہیں خواب میں
مجھ کو سنائے جاتے ہیں افسانے خلد کے
ڈوبا ہوا ہوں مستئ شعر و شراب میں
آخر طلسم غنچہ و گل ٹوٹ کر رہا
میری نظر سے چھپ نہ سکے وہ حجاب میں
انسان کھا رہا ہے فریب حیات کیوں
کشتی کبھی رواں بھی ہوئی ہے سراب میں
بیگانۂ نظر تھے ہمیں اس کا کیا علاج
شامل ہیں رحمتیں بھی کسی کے عتاب میں
ہر منظر جمیل پہ گو رک گئی نظر
ٹھہرے مگر تمہیں نگہ انتخاب میں
میرا ہر اک نفس ہے پیام رضائے دوست
زاہد پھنسا ہوا ہے عذاب و ثواب میں
ہر منظر جمیل کو ٹھکرا کے اے رئیسؔ
خود سامنے ہوں اپنی نظر کے جواب میں
- کتاب : Kaif-e-sadrang (Pg. B-117 E-121)
- Author : Rais Niyazii Bachrauni
- مطبع : Anjuman Taraqqi Urdu Haryana (1984)
- اشاعت : 1984
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.