جو پڑھنے کے لئے اس کو دیا دیا جائے
جو پڑھنے کے لئے اس کو دیا دیا جائے
تو میرے جسم کو اک خط بنا دیا جائے
وہ روح پیاس ہے میری سو چاہتا ہوں میں
بدن ہٹا کے مجھے راستا دیا جائے
وہ لڑکی روز یہی کہتی رہتی ہے مجھ سے
چلو چراغ جلا کے بجھا دیا جائے
ہمیں پرندے کے ہر زخم کا خیال رکھیں
ہمیں سے لے کے پرندہ اڑا دیا جائے
تو اس سے پہلے کہ مجھ کو بھرم ہو ہنسنے کا
تماشہ ختم ہو پردا گرا دیا جائے
یہ جسم آنسوؤں سے اتنا بھر چکا ہے دوست
مٹا کے اب مجھے دریا بنا دیا جائے
یہیں چھوا تھا مجھے چھوڑتے ہوئے اس نے
یہاں کے زخم کو گہرا بنا دیا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.