Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جو پرند خواہشوں کے کبھی ہم شکار کرتے

قیصر خالد

جو پرند خواہشوں کے کبھی ہم شکار کرتے

قیصر خالد

MORE BYقیصر خالد

    جو پرند خواہشوں کے کبھی ہم شکار کرتے

    نہ گلا کسی سے رہتا نہ یہ دل فگار کرتے

    وہ علاحدگی یقیناً نہ یوں اختیار کرتے

    جو ذرا بھی انس ہم سے کبھی رکھتے، پیار کرتے

    تھی خموشیٔ سلاسل کی بھی شرط اس لئے بھی

    کہاں جا کے حشر برپا ترے جاں نثار کرتے

    ہوئی اس قدر ندامت ہمیں کہہ کے حال دل خود

    نہ تھا یہ ہمارا مقصد انہیں سوگوار کرتے

    یہ فضائے بے یقیں ہی بنی ربط میں توازن

    نہ یہ رسم و راہ رہتی اگر اعتبار کرتے

    نہ اماں نصیب ہوتی تمہیں چار سو کبھی پھر

    کہیں ہم روش تمہاری اگر اختیار کرتے

    یہاں بارش ستم سے جو لگے تھے زخم ان کو

    ہوئے بد حواس ایسے کہ کہاں شمار کرتے

    نئے عاشقو بتاؤ یہ کہاں کی عاشقی ہے

    کہیں جا کے دل لٹاتے کہیں جاں نثار کرتے

    کبھی ملتے پھر نہ شاید کسی موڑ پر بھی دونوں

    اسی راہ پر خطر پر اگر انتظار کرتے

    یہ جھجھک رہ وفا میں، یہ شکایت تغافل

    ہمیں دھڑکنوں میں پاتے اگر اعتبار کرتے

    کبھی دیتی ہم کو مہلت جو یہ گردش زمانہ

    ترے زور تمکنت پر تو ضرور وار کرتے

    تری بے رخی پہ سر پر نہ اٹھاتے آسماں گر

    یہ تو ہی بتا کہ کیا پھر ترے جاں نثار کرتے

    یہی دل لگی تمہاری کسی آہ میں بدلتی

    جو ہمارے زخم گنتے، کبھی غم شمار کرتے

    نہ تھے ہم یگانہ ایسے کہ سوال اٹھتا کوئی

    انہیں کیا غرض تھی ہم سے جو وہ انتظار کرتے

    ہے یہ فخر جس پہ تم کو وہ سواد روشنی ہے

    کبھی ظلمت زماں بھی کہیں تار تار کرتے

    یہ جھجھک، لحاظ، رتبہ، یہ حدود، یہ توازن

    کبھی حال دل بتاتے، کبھی اعتبار کرتے

    سر راہ سب اترتے، مہ و فتاب و انجم

    شب تار جگمگاتی اگر انتظار کرتے

    وہ جو تھا عمل، اسی کا رد عمل ہے خالدؔ

    نہ تو وہ شکار ہوتے نہ ہمیں شکار کرتے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے