جو پیڑ سب کو کڑی دھوپ سے بچاتا ہے
جو پیڑ سب کو کڑی دھوپ سے بچاتا ہے
وہ سردیوں میں الاؤں کے کام آتا ہے
یہاں فریب کے کانٹوں کی اگ رہی ہے فصل
تو اعتبار کی چادر کہاں بچھاتا ہے
بھروسہ تجھ پہ کروں بھی تو کس طرح اے دوست
تو بات بات پہ احسان جو گناتا ہے
تو میرے پاس ہے اتنا بہت ہے میرے لیے
تو میرے ساتھ نہیں ہے یہ کیوں بتاتا ہے
مرا مزاج بدل دے مرے خدا اب تو
جسے بھی دیکھو وہی فائدہ اٹھاتا ہے
میں جیت کر بھی کہاں اس سے جیت پاتا ہوں
وہ ہار کر بھی کہاں مجھ سے ہار پاتا ہے
وہ راہزن ہے مگر پھر بھی جانے کیوں اے نازؔ
کوئی کوئی تو اسے راہبر بتاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.