جو پلائے وہ رہے یا رب مے و ساغر سے خوش
جو پلائے وہ رہے یا رب مے و ساغر سے خوش
خوش رہے پیر مغاں جاتے ہیں اس کے در سے خوش
سنگ خوں آلودہ کو سمجھے ہیں یہ گلشن کا پھول
توڑ کر سر تیرے دیوانے ہیں کیا پتھر سے خوش
اس گلی کے رہنے والے بھی مزے کے لوگ ہیں
فتنۂ محشر سے خوش ہنگامۂ محشر سے خوش
یوں گلے سے کیوں لگاتا سخت جانوں کو کوئی
ہم گلے مل کر ہوئے کیا کیا ترے خنجر سے خوش
خم کے خم بھر بھر کے جائیں کم نہ ہو مے بوند بھر
زاہد و ہم ہیں تمہارے چشمۂ کوثر سے خوش
خون پانی ایک میرا ہو گیا ان کے لیے
اپنے زخم دل سے خوش ہوں اپنے چشم تر سے خوش
دل میں گھر کرتی ہے وہ کافر مژہ کافر نگہ
میں ترے پیکاں سے خوش ہوں میں ترے نشتر سے خوش
خانہ باغ غیر میں تھے یا کھلے میدان میں
وہ کہیں سے آئے ہوں آئے ہیں کچھ باہر سے خوش
میکدے میں آ کے پیتے ہیں پلاتے ہیں ریاضؔ
کہہ رہی ہے وضع ان کی ہیں یہ اپنے گھر سے خوش
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.