جو پوچھتے ہیں کہ یہ عشق و عاشقی کیا ہے
جو پوچھتے ہیں کہ یہ عشق و عاشقی کیا ہے
وہ جانتے نہیں مقصود زندگی کیا ہے
ضمیر پاک خیال بلند ذوق لطیف
بس اور اس کے سوا جوہر خودی کیا ہے
وفا کی آڑ میں کیا کیا ہوئی جفا ہم پر
جو دوستی یہی ٹھہری تو دشمنی کیا ہے
بجا ہے فرط جنوں نے ہمیں کیا رسوا
جمال یار میں آخر یہ دل کشی کیا ہے
وفور شوق کی مایوسیاں ارے توبہ
دل تباہ میں اب آرزو رہی کیا ہے
اگر نہ جرم محبت کی یہ سزا ہوتی
تو بات بات پہ ہم سے یہ بے رخی کیا ہے
نہ سمجھو تم مری عرض نیاز کو شکوہ
میں جانتا ہوں تقاضائے بندگی کیا ہے
عطا کیا تھا جو ذوق نمود اس دل کو
تو ہر قدم پہ یہ رنگ شکستگی کیا ہے
گریز کیا میں کروں ناصحو کی صحبت سے
جہاں نہ کچھ ہو یہ صحبت وہاں بری کیا ہے
وفا سے اور نہ ترک وفا سے آپ ہیں خوش
مجھے بتائیے پھر آپ کی خوشی کیا ہے
فریب ہستیٔ موہوم کھا رہا ہوں ہنوز
مجھے خبر ہے حقیقت یہاں مری کیا ہے
جو گامزن ہیں سر جادۂ طلب نجمیؔ
وہ جانتے نہیں دنیا میں بے بسی کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.