جو قربتوں کے نشے تھے وہ اب اترنے لگے
جو قربتوں کے نشے تھے وہ اب اترنے لگے
ہوا چلی ہے تو جھونکے اداس کرنے لگے
گئی رتوں کا تعلق بھی جان لیوا تھا
بہت سے پھول نئے موسموں میں مرنے لگے
وہ مدتوں کی جدائی کے بعد ہم سے ملا
تو اس طرح سے کہ اب ہم گریز کرنے لگے
غزل میں جیسے ترے خد و خال بول اٹھیں
کہ جس طرح تری تصویر بات کرنے لگے
بہت دنوں سے وہ گمبھیر خامشی ہے فرازؔ
کہ لوگ اپنے خیالوں سے آپ ڈرنے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.