جو ربط میری تری نبض ڈوبنے تک ہے
جو ربط میری تری نبض ڈوبنے تک ہے
مبالغہ بھی کریں تو نباہنے تک ہے
مری ہی آرزوئے دل کا شعبدہ ہے تو
ترا وجود فقط سحر ٹوٹنے تک ہے
ارادے کتنی ہی عمروں کے باندھ رکھے ہیں
مگر نگاہ کی حد اپنے سامنے تک ہے
ترے مزاج کی تبدیلیوں سے واقف ہوں
یہ مہربانی مرے ہونٹ کھولنے تک ہے
گرہ کشا کبھی سر جمال تجھ پہ بھی ہو
تری رسائی مگر گھر کے آئنے تک ہے
پلٹ کے آئے نہ آئے کوئی سنے نہ سنے
صدا کا کام فضاؤں میں گونجتے تک ہے
وہ ایک بات جو افسانہ بن گئی یاسرؔ
کسی کا حسن سراپا سراہنے تک ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.