جو رنگ تھے چمن پہ نہ جانے کدھر گئے
جو رنگ تھے چمن پہ نہ جانے کدھر گئے
کھلتی تھی جب کلی وہ زمانے کدھر گئے
موجود دل ہے دل کی مگر راحتیں کہاں
عنواں تو آج بھی ہے فسانے کدھر گئے
آباد جن سے مہر و وفا کے دیار تھے
ان بستیوں کے لوگ نہ جانے کدھر گئے
کچھ بات ہے جو محفل ہستی خموش ہے
مطرب کے دل نواز ترانے کدھر گئے
کہتے ہی شعر پڑھنے لگے حضرت جمالؔ
کہیے وہ آج حیلے بہانے کدھر گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.