Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جو رشتوں کی عجب سی ذمہ داری سر پہ رکھی ہے

ضیا ضمیر

جو رشتوں کی عجب سی ذمہ داری سر پہ رکھی ہے

ضیا ضمیر

MORE BYضیا ضمیر

    جو رشتوں کی عجب سی ذمہ داری سر پہ رکھی ہے

    تو اب دستار جیسی چیز بھی ٹھوکر پہ رکھی ہے

    تری یادوں کی پائل سی کھنکتی ہے مرے گھر میں

    مرے کمرے کے اندر گونجتی ہے در پہ رکھی ہے

    تمہارے جسم نے پہلو بہ پہلو جس کو لکھا تھا

    وہ سلوٹ جیوں کی تیوں اب بھی مرے بستر پہ رکھی ہے

    تمہارے لمس کی خوشبو ابھی تک ساتھ ہے میرے

    مرے تکیے کے نیچے ہے مرے بستر پہ رکھی ہے

    کہاں کی بے قراری بیکلی اور کیسی بے چینی

    ہتھیلی آپ کی جب اس دل مضطر پہ رکھی ہے

    اب اس آشفتگی میں کیا بتائیں سلسلہ اپنا

    کبھی جو خاندانی تھی شرافت گھر پہ رکھی ہے

    کبھی ہم اس کو دل کا بوجھ سمجھے ہیں نہ سمجھیں گے

    جو گٹھری ذمہ داری کی ہمارے سر پہ رکھی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے