جو رخ سے پردہ اٹھاؤ تو کوئی بات بنے
جو رخ سے پردہ اٹھاؤ تو کوئی بات بنے
ہمیں بھی جلوہ دکھاؤ تو کوئی بات بنے
ہمارے سامنے آؤ تو کوئی بات بنے
ہمارے ہوش اڑاؤ تو کوئی بات بنے
سنا ہے طور پہ موسیٰ گرے تھے سجدے میں
ہمیں بھی سجدہ کراؤ تو کوئی بات بنے
غموں کی آگ ہے دل میں جہان جلتا ہے
ذرا یہ آگ بجھاؤ تو کوئی بات بنے
عجیب ڈھنگ سے توڑا ہے دل محبت نے
اسے بھی آس بندھاؤ تو کوئی بات بنے
بہت اداس ہے تاریک ہے جہاں میرا
کہیں سے روشنی لاؤ تو کوئی بات بنے
خرد کے دیپ بجھے چار سو اندھیرا ہے
جلاؤ دل ہی جلاؤ تو کوئی بات بنے
ازل سے نام سنا ہے شراب وحدت کا
کبھی ہمیں بھی پلاؤ تو کوئی بات بنے
یوں ہی گزار دی جو زندگی تو کیا حاصل
کسی کے کام جو آؤ تو کوئی بات بنے
سنا ہے ہم نے دکھاتے ہو معجزے اکثر
میں گر گیا ہوں اٹھاؤ تو کوئی بات بنے
وہ جس میں نام تمہارا ہمارا آتا ہے
وہی فسانہ سناؤ تو کوئی بات بنے
تمہارا ترک محبت بھی نا مکمل ہے
خیال میں بھی نہ آؤ تو کوئی بات بنے
فریب کھائے ہیں حیرتؔ طرح طرح کے مگر
فریب عشق بھی کھاؤ تو کوئی بات بنے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.