جو ساقیا تو نے پی کے ہم کو دیا ہے جام شراب آدھا
جو ساقیا تو نے پی کے ہم کو دیا ہے جام شراب آدھا
تو اپنے دانتوں سے کاٹ کر دے ہمارے منہ میں کباب آدھا
وہ پر گنہ ہوں کہ رہ گئے سب اسی میں دن کٹ گیا وہ سارا
ہنوز محشر کے محکمے میں ہوا تھا میرا حساب آدھا
کہاں گئی اب وہ لن ترانی نہ تاب جلوے کی لائے عاشق
ہنوز کھولا تھا بہر دیدار اس نے بند نقاب آدھا
جزائے کامل جو چاہتا ہے تو ذبح کر ڈال جلد قاتل
نہ چھوڑنا مجھ کو نیم بسمل کہ پائے گا تو ثواب آدھا
دماغ دیکھو مرے صنم کا گلا جو کرتا ہوں میں ستم کا
تو دیتے ہیں ساری بات کا وہ مجھے بہ دقت جواب آدھا
سفید و سرخ ہے ایسی رنگت کہ جب بنا ہوگا اس کا پتلا
ملایا ہووے گا اس میں صانع نے میدا آدھا شہاب آدھا
دوپٹہ آب رواں کا سر کا جو اس کی محرم سے سمجھے یہ ہم
کہ بحر حسن صنم کا ہم کو دیا دکھائی حباب آدھا
اشارہ ہے صاف اے قلقؔ یہ کہ آؤ صہبا کشی ہو باہم
جو اس نے بھیجی ہے اپنی جھوٹی شراب آدھی کباب آدھا
- Mazhar-e-Ishq
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.