جو سازشیں تھیں جلی بستیاں بتاتی ہیں
جو سازشیں تھیں جلی بستیاں بتاتی ہیں
یہ درد وہ ہیں جو خاموشیاں بتاتی ہیں
کسی نے جھیل کے پانی میں زہر گھول دیا
جو نیم جاں ہیں ابھی مچھلیاں بتاتی ہیں
وہ بد حواس ہیں کتنی چراغ جلنے سے
ان آندھیوں کی یہ بے چینیاں بتاتی ہیں
کبھی وہ مل کی مشینوں میں کام کرتا تھا
اس آدمی کی کٹی انگلیاں بتاتی ہیں
ہمارے ساتھ شریک سفر ہیں طوفاں بھی
ہمیں تو راستہ بھی بجلیاں بتاتی ہیں
تمہیں بھی کوئی گلہ تو ضرور ہے مجھ سے
تمہارے لہجے کی یہ تلخیاں بتاتی ہیں
یہاں مکین ہیں عہدے گھروں میں لوگ نہیں
دروں پہ لٹکی ہوئی تختیاں بتاتی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.