Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جو سازشیں تھیں جلی بستیاں بتاتی ہیں

نفس انبالوی

جو سازشیں تھیں جلی بستیاں بتاتی ہیں

نفس انبالوی

MORE BYنفس انبالوی

    جو سازشیں تھیں جلی بستیاں بتاتی ہیں

    یہ درد وہ ہیں جو خاموشیاں بتاتی ہیں

    کسی نے جھیل کے پانی میں زہر گھول دیا

    جو نیم جاں ہیں ابھی مچھلیاں بتاتی ہیں

    وہ بد حواس ہیں کتنی چراغ جلنے سے

    ان آندھیوں کی یہ بے چینیاں بتاتی ہیں

    کبھی وہ مل کی مشینوں میں کام کرتا تھا

    اس آدمی کی کٹی انگلیاں بتاتی ہیں

    ہمارے ساتھ شریک سفر ہیں طوفاں بھی

    ہمیں تو راستہ بھی بجلیاں بتاتی ہیں

    تمہیں بھی کوئی گلہ تو ضرور ہے مجھ سے

    تمہارے لہجے کی یہ تلخیاں بتاتی ہیں

    یہاں مکین ہیں عہدے گھروں میں لوگ نہیں

    دروں پہ لٹکی ہوئی تختیاں بتاتی ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے