جو سچ ہی بیچنا پڑے تو مول بھاؤ کیا کریں
جو سچ ہی بیچنا پڑے تو مول بھاؤ کیا کریں
ہیں عکس عکس آئنے تو رکھ رکھاؤ کیا کریں
ہیں شہر بھر میں شادیاں ہر ایک شخص شادماں
کسی کے سامنے ہم اپنے دل کے گھاؤ کیا کریں
تھی مطمئن نگاہ بھی کے بہہ چکا ہے سیل غم
ہوا مگر جو سہن دل میں جل بھراؤ کیا کریں
یہ کس کے غم کی آنچ سے سلگ رہا ہے آسماں
بجھے گا کس طرح زمیں کا یہ الاؤ کیا کریں
جو تتلیاں نہیں دکھائی دیں تو فکر ہو گئی
بہار کا چمن سے اب ہے چل چلاؤ کیا کریں
ندی میں آئی باڑھ کو خبر سمجھ رہے تھے ہم
ہمارے گھر کی سمت بھی ہے اب بہاؤ کیا کریں
بنا کے بھانپ دھوپ یہ اڑا نہ دے ہمیں کہیں
ہے جان سرد چھانو کا کہاں پڑاؤ کیا کریں
ہمیں زمیں عزیز تھی تمہیں فلک کی آرزو
رہ حیات کا عجیب تھا گھماؤ کیا کریں
جو کل ہمیں بچائے تھی سمندروں کے درمیاں
حناؔ ہے آج ڈوبنے کو خود وہ ناؤ کیا کریں
- کتاب : Word File Mail By Salim Saleem
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.