جو سجتا ہے کلائی پر کوئی زیور حسینوں کی
جو سجتا ہے کلائی پر کوئی زیور حسینوں کی
تبھی بڑھتی ہیں قیمت جوہری تیرے نگینوں کی
اٹھا دیتی ہے دیواریں دلوں کے بیچ یہ اکثر
ضرورت کیوں ہو پھر ہم کو بھلا ایسی زمینوں کی
اسی میں چھید کرتے ہیں کہ جس تھالی میں کھاتے ہیں
بدل سکتی نہیں عادت کبھی ایسی کمینوں کی
بھرا ہے لاکھ پھولوں سے مرے گھر کا حسیں آنگن
یہی ہے میری دولت مجھ کو کیا چاہت دفینوں کی
کبھی محنت مشقت سے کما لو گے بہت دولت
مگر بدلو گے تم کیسے لکیروں کو جبینوں کی
اٹھا کر ایک بار ان کو لگا لو اپنے ہونٹوں سے
چھوئیں گی آسماں کو قیمتیں ان آبگینوں کی
جو نکتہ چیں ہیں رہنا ہے ہمیشہ نکتہ چیں ان کو
بدل سکتی نہیں فطرت کبھی بھی نکتہ چینوں کی
- کتاب : Rehguzar (Pg. 61)
- Author : Shobha Kukkal
- مطبع : Kalpant publication B-2 Mansrovar park shahdra delhi-32 (2012-2013)
- اشاعت : 2012-2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.