جو صلیب شب پہ گونجے وہ صدا کہئے مجھے
جو صلیب شب پہ گونجے وہ صدا کہئے مجھے
یہ ستم کیسا کہ ساز بے نوا کہئے مجھے
بے کراں وسعت میں ہوں میں ٹوٹتے تاروں کی چیخ
ہاں کسی درماندہ رہرو کی دعا کہئے مجھے
میرا ہر شیرازہ برہم ہو گیا لمحوں کے ساتھ
منتشر اوراق کا اک سلسلہ کہئے مجھے
صبح سے اب تک رہا میں ساتھ اس کے لیکن اب
شام کے جنگل میں گم ہوتا ہوا کہئے مجھے
نازؔ میں بھی آتشیں جذبات رکھتا تھا کبھی
اب خنک راتوں کی برفیلی ہوا کہئے مجھے
- کتاب : Lamhon Ki Sada (Pg. 21)
- Author : Naaz Qadri
- مطبع : Maktaba Sadaf, Muzaffarpur (1997)
- اشاعت : 1997
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.