جو سمائے تھے کبھی آنکھ میں تارے بن کر
جو سمائے تھے کبھی آنکھ میں تارے بن کر
آج آنکھوں میں سلگتے ہیں شرارے بن کر
ڈوبنے والے سفینوں کو فنا ہونے دو
اک نہ اک روز یہ ابھریں گے کنارے بن کر
کارواں لوٹ لیا غیروں نے اس کا غم کیا
غم ہے لوٹا ہمیں اپنوں نے سہارے بن کر
خون مظلوم کا کب تک یہ زمیں چوسے گی
جسم سے پھوٹے گا یہ آگ کے دھارے بن کر
اپنی آنکھوں سے برستے ہیں جو موتی صابرؔ
جگمگائیں گے کسی روز ستارے بن کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.