جو شب بھر آنسوؤں سے تر رہے گا
جو شب بھر آنسوؤں سے تر رہے گا
سحر دم دامن دل بھر رہے گا
علاج اس کا گزر جانا ہے جاں سے
گزر جانے کا جاں سے ڈر رہے گا
ہوا مشکل ترے عاشق کا جینا
ترے کوچے میں آ کر مر رہے گا
دل وحشی نے کب آرام پایا
ستم کی آگ میں جل کر رہے گا
حیات جاوداں ہو یا کہ دنیا
ترا بندہ ترے در پر رہے گا
نہ ہو عصیاں تو کیسا حشر کا دن
کہاں پھر داور محشر رہے گا
حقائق سے جو دل الجھا ہوا ہے
وہی خوابوں کا صورت گر رہے گا
کوئی تو خیر کا پہلو بھی نکلے
اکیلا کس طرح یہ شر رہے گا
نہ بزم مے کدہ باقی رہے گی
نہ دست شوق میں ساغر رہے گا
جو دن ہے آنے والا بے اماں ہے
قدم گھر سے اگر باہر رہے گا
کوئی تو آعظمی صاحب کو سمجھاؤ
یہ گوشہ شہر سے بہتر رہے گا
- کتاب : siip-volume-46 (Pg. 35)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.