جو شب ہوئی تو نظارے اتر کے آئے ہیں
جو شب ہوئی تو نظارے اتر کے آئے ہیں
زمیں پہ دیکھو ستارہ اتر کے آئے ہیں
کسی کی نیند ابھی تک ہے بیچ دریا میں
کسی کے خواب کنارے اتر کے آئے ہیں
ہوا کے لمس نے آواز دی ہے ماضی کو
بجھے سے دل پہ شرارے اتر کے آئے ہیں
یہ کس کا ذکر ہواؤں نے آج چھیڑا ہے
لہوں کے آنکھ سے دھارے اتر کے آئے ہیں
بھٹک رہے تھے خلاؤں میں چاند تارے جو
تری تلاش میں سارے اتر کے آئے ہیں
فلک کو دیکھ کے جیوتیؔ یہی ہوا محسوس
فلک پہ رنگ تمہارے اتر کے آئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.