Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جو شجر سوکھ گیا ہے وہ ہرا کیسے ہو

شہزاد احمد

جو شجر سوکھ گیا ہے وہ ہرا کیسے ہو

شہزاد احمد

MORE BYشہزاد احمد

    جو شجر سوکھ گیا ہے وہ ہرا کیسے ہو

    میں پیمبر تو نہیں میرا کہا کیسے ہو

    دل کے ہر ذرے پہ ہے نقش محبت اس کی

    نور آنکھوں کا ہے آنکھوں سے جدا کیسے ہو

    جس کو جانا ہی نہیں اس کو خدا کیوں مانیں

    اور جسے جان چکے ہیں وہ خدا کیسے ہو

    عمر ساری تو اندھیرے میں نہیں کٹ سکتی

    ہم اگر دل نہ جلائیں تو ضیا کیسے ہو

    جس سے دو روز بھی کھل کر نہ ملاقات ہوئی

    مدتوں بعد ملے بھی تو گلا کیسے ہو

    دور سے دیکھ کے میں نے اسے پہچان لیا

    اس نے اتنا بھی نہیں مجھ سے کہا کیسے ہو

    وہ بھی اک دور تھا جب میں نے تجھے چاہا تھا

    دل کا دروازہ ہے ہر وقت کھلا کیسے ہو

    جب کوئی داد وفا چاہنے والا نہ رہا

    کون انصاف کرے حشر بپا کیسے ہو

    آئنے میں بھی نظر آتی ہے صورت تیری

    کوئی مقصود نظر تیرے سوا کیسے ہو

    کن نگاہوں سے اسے دیکھ رہا ہوں شہزادؔ

    مجھ کو معلوم نہیں اس کو پتا کیسے ہو

    مأخذ :
    • کتاب : Deewar pe dastak (Pg. 400)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے