جو شخص آب و ہوا پر یقین رکھتا ہے
جو شخص آب و ہوا پر یقین رکھتا ہے
وہ موسموں کی عطا پر یقین رکھتا ہے
تمام عمر محبت نہیں ملی جس کو
سنا ہے وہ بھی خدا پر یقین رکھتا ہے
چراغ اس کا کبھی بھی جلا نہیں لیکن
وہ آج تک بھی دعا پر یقین رکھتا ہے
ہمیشہ ٹوٹ کے آتا ہے میرے پہلو میں
وہ بے وفا بھی وفا پر یقین رکھتا ہے
کوئی غرض نہیں اس کو کسی سخاوت سے
فقیر اپنی صدا پر یقین رکھتا
ہزار اس کو سہارے ملیں مگر ساحلؔ
نا بینا اپنے عصا پر یقین رکھتا ہے
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 553)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.