جو شخص اکیلا ہی بوجھل سفر سے آیا تھا
جو شخص اکیلا ہی بوجھل سفر سے آیا تھا
کسی نے پوچھا وہ لٹ کر کدھر سے آیا تھا
یہ روشنی تو مری وحشتیں بڑھا گئی اور
میں روشنی میں اندھیروں کے ڈر سے آیا تھا
جسے کہیں بھی نہ ٹکنے دیا ہواؤں نے
وہ برگ کچھ بھی تھا کٹ کر شجر سے آیا تھا
جو سنگ اتنی حرارت لہو کو بخش گیا
مجھے نوازنے میرے ہی گھر سے آیا تھا
نوید آمد چارہ گراں کو جگ بیتے
قرار دل کو ذرا اس خبر سے آیا تھا
ہم اتنے آئے جھلس کر کسی نے یہ نہ کہا
تمہارا قافلہ کس رہگزر سے آیا تھا
ملا جو کوزے کو آنچوں میں تپ کے رنگ ثبات
وہ پہلے شعلگئ کوزہ گر سے آیا تھا
عجیب دھن کا مسافر تھا کوچ کر گیا آج
غریب گھر کی ہی چاہت میں گھر سے آیا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.