جو شکوہ کرتے ہیں حشمیؔ سے کم نمائی کا
جو شکوہ کرتے ہیں حشمیؔ سے کم نمائی کا
انہیں بھی ڈر ہے زمانے کی کج ادائی کا
پھرے ہیں دھوپ میں سائے کو ساتھ ساتھ لیے
کہ کھل نہ جائے بھرم اپنی بے نوائی کا
مگر کچھ اور ہے یاری کی بات شوق سے تم
لگاؤ چہروں پہ الزام آشنائی کا
عرق عرق تھے ندامت کی آنچ سے خود ہی
گلہ کریں بھی تو کیا تیری بے وفائی کا
کچھ اس ادا سے ستائے گئے ہیں ہم اب کے
ہر ایک سانس میں انداز ہے دہائی کا
چلا تو ہوں ترے ہم راہ کچھ قدم ہی سہی
جو دے تو کیوں مجھے طعنہ شکستہ پائی کا
جو اپنے در پہ صدا دی تو کیا ملا پیارے
یہی کہ نام ڈبو آئے ہم گدائی کا
نکل پڑے ہو اسے ڈھونڈنے مگر حشمیؔ
یہ راستہ ہے مری جان نارسائی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.