جو شور کرتے رہے شور ہی میں ڈوب گئے
جو شور کرتے رہے شور ہی میں ڈوب گئے
سب اپنے ذوق جنوں کی ندی میں ڈوب گئے
عجیب سانحہ گزرا ہے نکتہ دانوں پر
جس آگہی سے وہ ابھرے اسی میں ڈوب گئے
رفیق بن کے جب آیا نیا خیال کوئی
خوشی کچھ اتنی ملی ہم خوشی میں ڈوب گئے
کسی طرف سے بھی کوئی صدا نہیں آئی
پرندے شام ہی سے خامشی میں ڈوب گئے
اب اپنے ظرف کے تابوت پر ہیں نوحہ کناں
جو لوگ اپنی ہی خوش آگہی میں ڈوب گئے
زبان و لفظ کے اب تک ہزاروں جادوگر
خود اپنے فن کی اندھیری گلی میں ڈوب گئے
ابھر سکے نہ جو حالات کے تھپیڑوں سے
وہ رفتہ رفتہ غم زندگی میں ڈوب گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.