جو سینہ پر تیری زلفوں کا ابر آتا تو بہتر تھا
جو سینہ پر تیری زلفوں کا ابر آتا تو بہتر تھا
جلائے قلب ہوتی دل سنبھل جاتا تو بہتر تھا
کسی لیلیٰ سے کم جانا نہیں تجھ کو کبھی ہم نے
تجھے بھی ہم میں کوئی قیس دکھ جاتا تو بہتر تھا
نہیں پانی میسر تو ان آنکھوں کو تو دھوکا ہو
سراب ریگ سے اک پل کو چین آتا تو بہتر تھا
یہ کیسے دوست میں نے آستینوں میں بسائے ہیں
نہ ہوتا ان سے گر میرا کوئی ناطہ تو بہتر تھا
وہ اک جو گوشۂ دل ڈھونڈھتا ہوں میں یہ دل لے کے
اسی کو ڈھونڈھنے میں یہ بھی کھو جاتا تو بہتر تھا
جواں بیٹا کہ جس سے باپ کچھ کہتا ہے ڈر ڈر کے
وہ اپنے باپ سے تھوڑا سا ڈر جاتا تو بہتر تھا
سیاست تیرے دامن پر یہ اتنے داغ کیسے ہیں
کسی کے خون سے یہ بھی چمک جاتا تو بہتر تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.