جو سکھانا ہے تو پھر اس ڈھنگ کی باتیں سکھا
جو سکھانا ہے تو پھر اس ڈھنگ کی باتیں سکھا
کر لوں سب کے دل میں گھر ایسی مناجاتیں سکھا
مجھ کو تنہا کرنے سے پہلے اے میرے ہم نفس
کیسے کاٹوں گا میں تیرے ہجر کی راتیں سکھا
دور سے دیدار کی بس پوری ہوں گی حسرتیں
جو بنا دیں آشنا ایسی ملاقاتیں سکھا
اپنے شوق گریہ سے موسم زدہ بادل کو تو
کیسے بے موسم ہوا کرتی ہیں برساتیں سکھا
رات کو دن کرنے والے اے مرے شاطر عزیز
جیسے تو چلتا ہے یوں چلنا مجھے گھاتیں سکھا
ورد نے جن کے تجھے خوشیاں ہی خوشیاں بخشی ہیں
مجھ کو بھی پڑھنا محبت کی وہ آیاتیں سکھا
درد دل آنکھوں میں آنسو اور تبسم پیار میں
کیسے دی جاتی ہیں یہ انمول سوغاتیں سکھا
میں بھی معراج محبت چاہتا ہوں جان من
مجھ کو انداز محبت کی ہدایاتیں سکھا
عشق سے ناآشنا ہوں تیرے جلوؤں کی قسم
آ کے اپنے حسن دل کش کی مداراتیں سکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.