Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

جو سوچتے رہے وہ کر گزرنا چاہتے ہیں

وقار فاطمی

جو سوچتے رہے وہ کر گزرنا چاہتے ہیں

وقار فاطمی

MORE BYوقار فاطمی

    جو سوچتے رہے وہ کر گزرنا چاہتے ہیں

    کہ خواب آنکھوں سے گھر میں اترنا چاہتے ہیں

    سنائی دیتی ہے ہر سمت سے نوید بقا

    امیر شہر کہ جب لوگ مرنا چاہتے ہیں

    پرندہ خوف زدہ ہیں کہ پالنے والے

    پروں کے ساتھ زباں بھی کترنا چاہتے ہیں

    زمیں کی آرزو سیراب ہو کسی صورت

    سمندروں میں جزیرے ابھرنا چاہتے ہیں

    ابھرنے لگتی ہے اک چیخ اس کنارے پر

    ہم اس کنارے پہ جب بھی اترنا چاہتے ہیں

    عدم ثبوت و شہادت میں ہوں بری تو وقارؔ

    ہم اپنے جرم کا اقبال کرنا چاہتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے