جو سن لیا کبھی بچے سے حرف آوارہ
جو سن لیا کبھی بچے سے حرف آوارہ
زباں پہ رکھ دیا ماں نے دہکتا انگارہ
یہ سوچ کر کبھی دنیا سے تلخ بات نہ کی
کہ پن چبھی تو کہاں بچ سکے گا غبارہ
نہا رہے ہیں مضامیں میں کاغذوں کے بدن
ابل رہا ہے قلم سے سخن کا فوارہ
وہ رزق برف ہوئے جس کو مدتیں گزریں
ابھی تک آس کے گردوں میں ہے وہ طیارہ
قمرؔ یہ طرفہ تماشہ بھی دیکھتے چلئے
محل بنانے چلا ہے سفر میں بنجارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.